مدتوں بعد حُسنِ یار دیکھا
جب دیکھا تو آنکھ بھر کے دیکھا
اب کیفیت کچھ اور تھی اُس کی
ایک عرصے بعد لمحہ خوشی مھکا
جس کی آرزو آسمان کا سیر تھا
ساتھ پرندوں کے اُسے اُڑتے دیکھا
کئ دنوں سے خالی کاغز پڑا تھا
بنجر ورقوں پہ آخر غزل لکھا
کشمکش کے طوفان سے آیا ہوا
تھکا شاہدؔ منزل کےقریب دہکا
جب دیکھا تو آنکھ بھر کے دیکھا
اب کیفیت کچھ اور تھی اُس کی
ایک عرصے بعد لمحہ خوشی مھکا
جس کی آرزو آسمان کا سیر تھا
ساتھ پرندوں کے اُسے اُڑتے دیکھا
کئ دنوں سے خالی کاغز پڑا تھا
بنجر ورقوں پہ آخر غزل لکھا
کشمکش کے طوفان سے آیا ہوا
تھکا شاہدؔ منزل کےقریب دہکا
No comments:
Post a Comment