Wednesday, 28 November 2018

غزل

نیس تہزیبس اندر بیمارچھ انسان
شکم برؑبرؑشکم کھلی رود  حیوان

سجاواں کیا زبر مخمل محل خانہ
کرتھ گو پوور کٸتھہ سہ ارمان

چھ روح تمسند کوتاہ از ابےزان
خوشی باپت رود کوتہ پریشان

بنوون تاج محل لوولچ نشانی
 عشق تمسند مگر چھ کوتہ ویران

 چھ گھر تمسند فلسفک کتب خانہ
عقل تمسنز مگر چھا ہوش گاران

غزل

مدتوں بعد حُسنِ یار دیکھا
جب دیکھا تو آنکھ بھر کے دیکھا

اب کیفیت کچھ اور تھی اُس کی
ایک عرصے  بعد لمحہ خوشی مھکا

جس کی آرزو آسمان کا سیر تھا
ساتھ پرندوں کے اُسے اُڑتے دیکھا

کئ دنوں سے خالی کاغز پڑا تھا
بنجر ورقوں پہ آخر غزل لکھا

کشمکش کے طوفان سے آیا ہوا
تھکا شاہدؔ  منزل کےقریب دہکا

غزل

خاموشی پھر سے چھا رہی ہے
بستی سوگ جو منا رہی ہے

بہت دیکھے تھے  آنکھوں نے جنازے
 یہاں شب روز موت آ رہی ہے

اجڑ ڈالا خزاں نے کیسے گلشن
فزاٸیں جشن منا رہی ہے

یہ کیسا کھیل کھیلا تم نے
کسی کا گھر جلا رہی ہے

دنیا نے نہ دیکھے ایسے شہدا ٕ
جنازے پر ماٸیں گا رہی ہے

وطن کی فکر میں مسرور شاہد
ہماری کشتی کس طرف جا رہی ہے