ملتا ہے برف سے اِک انوکھا نظارہ
لوٹ آتا ہے وادی کشمیر دوبارہ
اوڑھے جب یہ وادی برف کی چادر
لگتا ہے دولہاِ ہمالہ اس کا سارا
چلے آو دنیا کے سیاحت کرنے والے
زمیں کا یہ چھوٹا سا ٹکڑا ہے پیارا
ستاتا ہے انسان کو جب غم کی صورت
کرتا ہے خوش دل کو ڈل کا کنارا
مگر روتا ہے اس کا ہر رہنے والا
جلتا ہے گھر اُس کا، ہے دہشت کا مارا
No comments:
Post a Comment