سالوں سہا غم کا ماتم کل ایسے چھایا
جیسے باغ میں کھلا گل پل میں مرجایا
سب کچھ کیا عمر بھر پھول خوشی کا اُگ جاےؑ
حالت میری ابتر ہوئ پر یہ گل کھبی نہ کھل پایا
شب بھر دیا جل رہا تھا اُن کے انتظار میں
کہ دن کا بھی آغاز ہوا پر دلبر میرا نا لوٹ آیا
دوڑ چلے اُن کے شہر میں کہ یار کا دیدار ہوجاےؑ
خالی رہ گئ باہیں بس کہ سایہ اُس کا نا مل پایا
بچپن سے خون لگا کر اِک تمنا کی پروا کی
قسمت بھی کیا رنگ لایا کہ وہ بھی نا راس آیا
جیسے باغ میں کھلا گل پل میں مرجایا
سب کچھ کیا عمر بھر پھول خوشی کا اُگ جاےؑ
حالت میری ابتر ہوئ پر یہ گل کھبی نہ کھل پایا
شب بھر دیا جل رہا تھا اُن کے انتظار میں
کہ دن کا بھی آغاز ہوا پر دلبر میرا نا لوٹ آیا
دوڑ چلے اُن کے شہر میں کہ یار کا دیدار ہوجاےؑ
خالی رہ گئ باہیں بس کہ سایہ اُس کا نا مل پایا
بچپن سے خون لگا کر اِک تمنا کی پروا کی
قسمت بھی کیا رنگ لایا کہ وہ بھی نا راس آیا